جنازہ باپ کا اور بیٹیاں منظر خدا جانے
یہ غم ہے بیٹیوں کا کون بیٹوں کے سوا جانے
ہراک بیٹی کےسر پہ ہاتھ رکھکےچوم کرچادر
علیؑ نے جاتے جاتے کہدیا سب سے یہ روروکر
کے اب عباسؑ جانے اور بہنوں کی ردا جانے
مصلٰی خون میں ڈوبا ہوا پائیگی جب زینبؑ
شکستہ سر پدر کا بھول نا پائیگی اب زینبؑ
مصلے پر علیؑ کا خون کتنا بہگیا جانے
کہا کلثومؑ نے بابا ہمیں بھی ساتھ لے جاؤ
تمہارے بن جئیونگی کسطرح اتنا تو بتلاؤ
کہاں سے آگئی گھر میں یتیمی کی ہَوا جانے
رقیہ باپ کے قدموں سے یہ کہتے ہوئے لپٹی
ہماری لٹ گئی دنیا نہیں باقی رہا کچھ بھی
یہ دن کیوں بیٹیوں کی زندگی میں آگیاجانے
کہا جب بیٹیوں نے اب ہمارا کون ہے بابا
قیامت ہوگئی سر پہ پدر کا نا رہا سایہ
یہ سنکر حال کیا ہوگا کفن میں باپ کا جانے
اگرزینبؑ کا غم ناہوتوپھر یہ سانس رک جائے
بہت مشکل ہے بیٹی کا بچھڑنا باپ سے ہائے
ملا زینبؑ سے کتنا بیٹیوں کو حوصلہ جانے
یہ دل پھٹتا ہےکسطرح لکھےذیشان وہ منظر
اُٹھایا جب جنازہ باپ کا بیٹوں نے کاندھے پر
چھڑایاکسطرح زینبؑ کو میت سے خدا جانے
0 Comments