جبکہ جانے لگا زہرا کا جنازہ گھر سے
پاس شبیر کو لے آئے شہہ خیبر گیر
سن کے رونے کی صدا جب نہیں پہلو بدلا
ماں کی میت کے قریں آکے پکارے شبیر
جاتے جاتے ھمیں سنیے سے لگاؤ امّاں
پاس اپنے ھمیں اِک بار ۔ بُلاؤ امّاں
۱۔ میں سمجھتاھوں کہ اب۔وقتِ وِداع آیا ھے
جانتا ھوں کہ تمھیں نانا نےبلوایا ھے
ھم راھیں کسے کے سہارے یہ۔ بتاؤ اماں
۲۔ یاد ھے اب بھی مجھے ۔لوری سنانے کے لیے
رات بھر جاگتی تھیں مجھکو سُلانے کے لیے
آج گودی میں مجھے پھر سے ۔ سُلاؤ اماں
۳۔بولے روُکر یوں حسن ۔ھم تو اُجَر جائیں گے
یہ تو سوچا ہی نا تھا ۔ تم سے بچھر جائیں گے
کر کے اُولاد کو یوں تنہا۔ نہ جاؤ اماں
۴۔ رُو کے زینیب نے کہا ۔ چین نہ پاؤں گی میں
حالِ دل کس کو بھلا ۔اپنا سناؤں گی میں
لاڈلی بیٹی کو اسیے نہ ۔رُلاؤ اماں
۵۔ بین کلثوم نے یہ ۔ماں کے جناذے پہ کِیا
آپ کے بعد مجھے ۔کون دِلاسا دے گا
دو تَسّلی میری ڈھارَس تو ۔بَندھاؤ اماں
۶۔ چوم کر ماں کے قدم ۔بولا غریبِ زِھرا
قتل ھو جاؤں گا میں ۔پیاسا سَرِ کربُوبلا
اپنے ھاتھوں سے مجھے پانی ۔پِلاَؤ اماں
۷۔ تھی قیامت کی گھڑی ۔ماں کے جنازے پہ کَھڑی
بین جوّاد یہی ۔ کرتی تھی اولادِ علی
ھم کو لِلّلهَ اُجڑنے سے ۔ بچاؤ اماں
0 Comments