-->

21 Ramzan Noha 2024 | Bohat Yaad Atay Hain Baba Ali Lyrics Mola Ali Noha 2024 | Karbalai Brothers Noha 2024 | Shahadat Mola Ali Noha 2024 | Imam Ali Noha 2024/1445

21 Ramzan Noha 2024 | Bohat Yaad Atay Hain Baba Ali | Mola Ali Noha 2024 | Karbalai Brothers Noha
-----------------------------------------------------------------------------
Kalam Title | Bohat Yaad Atay Hain Baba Ali
Recited By | Karbalai Brothers
Poetry By | Zeeshan Abidi
Composition | Zeeshan Abidi
Audio Mixed & Master | Lawa Studio
Video | The Focus Studio
Cover Design By | Minhaj Ahmed
Digital Optimization l Samar Jafri (Digital Edge)
Album | 2024 / 1445H
Islamic Date | 21 Ramzan Shahadat Imam Ali (as)
-------------------------------------------------------
 21 Ramzan Noha 2024 | Bohat Yaad Atay Hain Baba Ali Lyrics Mola Ali Noha 2024 | Karbalai Brothers Noha 2024 | Shahadat Mola Ali Noha 2024 | Imam Ali Noha 2024/1445 Lyrics 

حسنؑ ایک دن بعد جب باپ کے
یتیمانِ کوفہ کہ پاس آگئے
رکھا ہاتھ سر پہ دلاسے دئیے
کیا پیار اور خود بھی رونے لگے
قیامت ہوئی دل تڑپ نے لگا
یتیموں نے جب یہ حسنؑ سے کہا

بہت یاد آتے ہیں بابا علیؑ
نہیں اب سہارا ہمارا کوئی

وہ آتے تھے اور بیٹھتے تھے یہیں
بہت پیار سے چومتے تھے جبیں
وہ جب سے گئے ہیں ہمیں چھوڑکے
کوئی حال اب پوچھتا ہی نہیں
نہ جانے وہ بابا کہاں کھوگئے
یتیم ایک بار اور ہم ہوگئے

لگی ضرب جب سر شکستہ ہوا
مصلیٰ لہو میں تھا ڈوبا ہوا
وہ سجدے سے سر بھی اُٹھا نا سکے
ستم اُن پہ مسجد میں ایسا ہوا
بس اک شور تھا ہئے علیؑ یاعلیؑ
ہوئے قتل مسجد میں مولا علیؑ

اُٹھاکر اُنہیں اک چٹائی میں جب
چلے لیکے گھر کیطرف آپ سب
بہت زخم گہرا تھا سر پہ مگر
تھا چہرے پہ تکلیف کا یہ سبب
یتیموں کا غم کھارہا تھا اُنہیں
ہمارا خیال آرہا تھا اُنہیں

اُٹھائے ہوئے دودھ کے پیالے ہم
دعا کر رہے تھے الٰہی کرم 
کہا تھا یہ جب روکے جراح نے
دعائیں کرو رہ گئیں سانسیں کم
یہ غم آج بھی ہم بھلا نا سکے
اُنہیں زہر سے ہم بچا نا سکے

حسنؑ نے کہا ایسے روتے نہیں
سنا ہے تم گھر میں سوتے نہیں
بچھڑتے ہیں ماں باپ سبکے مگر
وہ دل سے کبھی دور ہوتے نہیں
سمجھتا ہوں میں غم تمہارے سبھی
مجھے بھی تمہاری طرح ہر گھڑی

میں بھولا نہیں آج بھی وہ سحر
تھا میری ہی گودی میں بابا کا سر
وہ اُسوقت بھی مجھسے کہتے رہے
یتیموں کا رکھنا خیال اے پسر
میں روز آؤنگا تم سے ملنے یہاں
مگر اب نہ ہونٹوں پہ آئے فغاں

مرا درد کیا ہے یتیموں سنو
رلاتا ہے صدمہ یہ کلثومؑ کو
نہ پوچھو کہ زینبؑ کا کیا حال ہے
لپٹ کر عمامے سے روتی ہے وہ
نہیں آتے اب اُسکو بابا نظر
وہ کہتی ہے عباسؑ کو دیکھکر

اے ذیشان سنکر حسنؑ کی صدا
لپٹ کر یتیموں نے روکر کہا
یہ لگتا ہے کہ بابا ہیں ساتھ میں
ہمیں آپ نے یوں دلاسہ دیا
ہمارے دِلوں کا سکوں مل گیا
نہیں آئیگی اب لبوں پر صدا
See Also :