Header Notification

Kia Qayamat Ki Ghari Hai Haider-e-Karar Per Lyrics | Adnan Khawaja Nohay | 21 Ramzan Noha 2022 | New Mola Ali Noha

 

Kia Qayamat Ki Ghari Hai | Adnan Khawaja Nohay | 21 Ramzan Noha 2022 | New Mola Ali Noha

Kia Qayamat Ki Ghari Hai Haider-e-Karar Per Lyrics | Adnan Khawaja Nohay | 21 Ramzan Noha 2022 | New Mola Ali Noha

کیا قیامت کی گھڑی ہے حیدرِؑ کرار پر 
ابنٍ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

کیا ستم یہ ڈھا گئی انیسویں ماہِ صیام
مضطرب زخمی ہے محرابِ عبادت میں امامؑ
     کلِ ایماں کا لہو ہے کفر کی تلوار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

زینتِ فرقِ علیؑ تھا جو عمامہ سرخ ہے
دھوپ کی مانند جو اجلا تھا جُبہ سرخ ہے
     صاف ظاہر ہے شگافِ تیغ بھی دستار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

اس سے بڑھ کر اور کیا ہو گا مسلمانو ستم
مسجدِ کوفی' میں زخمی ہے وہ مولودِ حرمؑ
     تا قیامت ہے یہ دھبہ دین کے رخسار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار ہر

منہدم ہے فرشِ مسجد پر ھدایت کا ستون
بہہ رہا ہے شہہ رگِ اسلام سے حیدرؑ کا خون
     لعنتِ کون و مکاں ہے بد نسب کے وار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

جھک گیا ہے کرب سے عرشِ معلی' فرش پر
تر بتر ہے خونِ حیدرؑ سے مصلی' فرش پر
     رو رہے ہیں دونوں عالم خلد کے سردار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

ختم کر پائے نہ تھے جو فجر کی حیدرؑ نماز
حکم سے ان کے پڑھاتے ہیں وہی شبرؑ نماز
     پھٹ رہا ہے دل مگر بابا کے حالِ زار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

سارے لشکر کو اٹھا لے جو درٍ خیبر سمیت
اس کو کاندھوں پر اٹھائے ہیں پسر چادر سمیت
     کیا قیامت ٹوٹتی ہے شاہ کے انصار پر
     ابنٍ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

حال جو بابا کا پایا زینبؑ و کلثومؑ نے
بال کھولے سر کو پیٹا زینبؑ و کلثومؑ نے 
     گر پڑیں صدمے سے دونوں باپ کے دیدار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

باپ کے صدمے سے مولاؑ کے پسر بے چین ہیں
ہاں مگر عباسؑ کو تھامے ہوئے حسنینؑ ہیں
     چہرہٍ غازیؑ سے ظاہر غیض کے اظہار پر 
     ابنٍ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

کیا کرے شہوار مولاؑ کی شہادت کو بیاں
محوِ گریہ صرفِ ماتم ہیں زمین و آسماں
     صبحٍ ضربت آپ کے لکھے ہوئے اشعار پر
     ابنِ ملجم لع نے چلا دی تیغ روزہ دار پر

Post a Comment

0 Comments