آئی دربار سے جب گھر رسول کی بیٹی
جگر کو تھام کے بولی بتول کی بیٹی
کیوں خم کمر ہے آپ کی تھامے وہ کیوں عصا
کیا ہوگیا اماں
زینب سے کیوں چوراتی ہو نظروں کو اس طرح
کیا ہوگیا اماں
اماں یہ کیسے حال میں آئی ہو لوٹ کر
بتلاؤ کیوں جھکی ہوئی ہے آپ کی کمر
کیا ظالموں نے ظلم کی کر دی ہے ابتدا
تحریر نانا جان کی ٹکڑوں میں ہے بٹی
کیسے سند رسول کی دربار میں پھٹی
کس نے کری ہے چاک یہ تحریر مصطفیٰ
بیٹی ہوں اپنے درد نہ مجھ سے چھپائے
اماں میں بے قرار ہوں جلدی بتائے
بالوں کا رنگ آپ کے تبدیل کیوں ہوا
کیوں رو رہی ہو لیتے ہوئے میرے نام کو
یثرب میں یاد کرتے ہوئے شہر شام کو
کیوں بار بار چوم رہی ہو میری ردا
تھرا رہا ہے درد سے اماں میرا جگر
گھبرا رہی ہوں آپ کی حالت کو دیکھ کر
یہ کیسا نیل آپ کے چہرے پہ ہے پڑا
کیسے کرے بیان رضا غم کا واقعہ
مشکل کا وقت زوجہ مشکل کشا تھا
بیٹی کے اس سوال پہ روتی تھی فاطمہ
0 Comments