تمنا مدتوں سے ہے جمال مصطفیٰ دیکھوں
امام الانبیاء ﷺ دیکھوں، حبیب کبریا دیکھوں
وہ جن کے دم قدم سے صبح نے بھی روشنی پائی
منور کر دیا جس نے، فضا وہ رہنما دیکھوں
وہ جن کی برکتوں سے ابر و باراں بستے عالم میں
تمنا قلب مضطر کی وہ درِّ بے بہا دیکھوں
قدم باہر مدینہ سے تصور میں مدینہ ہے
الہی یا الہی عظمتوں کی انتہا دیکھوں
یہ دنیا بے ثبات و بے وفا و غم کا گہوارا
یہ ہے مطلوب: دارِ بے وفائی میں وفا دیکھوں
تمنا مدتوں سے ہے جمال مصطفیٰ ﷺ دیکھوں
وہ مبدأ خلق عالم کا، درود ان پر سلام ان پر
میرے مولی یہ موقع دیں کہ ختم الانبیاء ﷺ دیکھوں
کبھی ہو حسن کی محفل، کبھی ہو شوق کا منظر
کبھی آنسو کی زنجیروں میں عاشق کی صدا دیکھوں
رَسُولٌ قَاسُم الْخيْرَاتِ فِی الدُّنْيَا وَ فِی الْعُقْبی
شفیق از نفس ما در ما، نبی مجتبیٰ دیکھوں
در جنت پہ حاضر ہووں رسول پاک ﷺ کے ہم راہ
شفاعت کا یہ منظر یا خدایا میں رضا دیکھوں
تمنا مدتوں سے ہے جمال مصطفیٰ ﷺ دیکھوں
امام الانبیاء دیکھوں، حبیب کبریا دیکھوں
1 Comments
شفیق از نفسِ مادرِ ما
ReplyDeleteمیری اپنی ماں سے زیادہ شفیق