JANAB E HABIB (as)
یہ خط میں شاہؑ نے لکھا حبیب ؑ آجاؤ
اے فقیہہِ حسین ؑ اے حبیبِ حسین ؑ
حبیب ابن مظاہر ؑ
اے فقیہہِ حسین ؑ اے حبیبِ حسین ؑ
یہ خط میں شاہؑ نے لکھا حبیب ؑ آجاؤ
تمہارا دوست ہے تنہا حسین ہوگیا تنہا ۔حبیب ؑ آجاؤ
شہید کیسے ہوا وہ بتاو ٔگے آکر
تم حالِ مسلمِؑ بے کس سناؤ گے آکر
رُقیہؑ تکتی ہے رستہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
لگاؤ اس سے بھی اندازے میری غربت کے
جہاں پہ ابن علیؑ لکھنا تھاوہاں میں نے
دیا ہے ماں کا حوالہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
بتا رہا تھا اُسے کوئی بھی نہیں ہے میرا
تو بولی ثانیٔ زہراؑ حبیب ؑ آئے گا
ہے اُس کو تم پہ بھروسہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
وہ جب یہ سنتی ہے کوفے سے آرہے ہیں شقی
تو پوچھتی ہے ہمارا بھی آئے گا کوئی
دُعائیں دے گی سکینہؑ ۔حبیب ؑ آجاؤ
گوارا کر نہیں سکتی حسینؑ کی غیرت
تمہاری زوجہ کی چادر کو لوٹ لے اُمت
تم اس کو چھوڑ کے کوفہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
مجھے ہے یاد وہ لمحہ جو رب کی مرضی سے
تم ہو کے زندہ میری بات سننے آئے تھے
ہاں بُلا رہا ہوں دوبارہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
درِ بتولؑ دوبارہ جلایا جائے گا
تمہارے دوست پہ خنجر چلایا جائے گا
نہیں ہے وقت زیادہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
چمکتے چاند کی ہم کو بھی دید ہو جائے
تم آو تو میرے بچوں میں عید ہو جائے
بہت اُداس ہے کنبہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
یہ خط نہیں اسے بہنوں کی آرزو سمجھو
ہمارے لفظوں کو زینبؑ کی گفتگو سمجھو
بہن یہ کہتی ہے بھیا۔حبیب ؑ آجاؤ
بہن نے اُس کو تکلم ؔجو بھائی سمجھا تھا
پکاری شامِ غریباں میں ثانیٔ زہرا
ہمارا لُٹتا ہے پردہ ۔حبیب ؑ آجاؤ
0 Comments