Header Notification

Ali Khamosh Baithe Hai | Ayyam e Fatimiya 2020/1441 In Urdu


زھرا کو دفن کر کے جو حیدر کرار آۓ سر کو جھکاۓ آستیں الٹے با حال زار آۓ دامن پھٹا ہوا ہے گریبان چاک ہے سر پر مزار فاطمہ زھرا کی خاک ہے علی خاموش بیٹھے ہیں اداسی گھر میں چھائی ہے بنا مادر کے بچوں پر یہ پہلی رات آئی ہے کہیں بستر پہ منھ ڈھانپے ہوۓ زینب سسکتی ہے کہیں کلثوم چپکے چپکے روتی ہے تڑپتی ہے کہ ننھیں بچیوں کے اشکوں سے بھیگی چٹائی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا مادر۔۔۔۔۔ جدھر بھی دیکھتے ہیں جاں نظر آتی ہے بچوں کو درو دیوار میں بس ماں نظر آتی ہے بچوں کو یہ ننھے بچوں کو تقدیر کس منزل پہ لائی ہے۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔ کہیں کس سے علی جو زخم دل پر کھاۓ بیٹھے ہیں کلیجے سے حسن حسین کو لپٹاۓ بیٹھے ہیں ہاۓ مشکل کشا پہ وقت یہ مشکل کشائی ہے۔۔۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔۔ کبھی کلثوم کو دیکھا کبھی زینب کو بہلایا کبھی سوتے ہوۓ حسنین کے بالوں کو سہلایا کبھی پانی پلا کر شاہ کو ڈھارس بندھائی ہے۔۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔۔ کہا بچوں نے رو رو کر خدارا اب تو آ جاؤ تھپک کر لوریاں دے کر ہمیں اماں سلا جاؤ بتاؤ آج تک تنہا ہمیں کیا نیند آئی ہے۔۔۔۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔ کبھی لپٹے مصلے سے کبھی قرآن کو چوما کبھی نعلین دیکھی ,بستر ویران کو چوما کبھی تسبیح ماں کی آنکھو سے اپنے لگائ ہے اندھیرے سر پٹکتے ہیں اجالا کیو نہیں ہوتا یہ کیسی رات آئ ہے سویرا کیو نہیں ہوتا قسم اس رات نے بھی آج نہ ڈھلنے کی کھائ ہے جو آیئ ماں کی خوشبو فرق پر اک سایباں لے کر وہ بچے اور بھی کچھ روۓ زیادہ ہچکیاں لے کر علی نے چادر زھرا جو بچوں کو اڑھائ ہے۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔۔۔۔ علی حسرت سے تکتےہیں کبھی بیتاب ہوتے ہیں میرے معصوم بچے کس طرح بن ماں کے سوتے ہیں دوہائ خالق اکبر دوہائ ہے دوہائ ہے بنا ۔۔۔۔۔ مسلسل رات بھر عامر سبھی کے اشک بہتے تھے لگا کر سینے سے عینی علی بچوں کو کہتے تھے تمہاری ماں سے اور ہم سے قیامت تک جدائ ہے۔۔۔۔۔ بنا مادر کے بچوں پر یہ پہلی رات آئ ہے ہاے غربت علی ہاے غربت علی

Post a Comment

0 Comments