زھرا کو دفن کر کے جو حیدر کرار آۓ سر کو جھکاۓ آستیں الٹے با حال زار آۓ دامن پھٹا ہوا ہے گریبان چاک ہے سر پر مزار فاطمہ زھرا کی خاک ہے علی خاموش بیٹھے ہیں اداسی گھر میں چھائی ہے بنا مادر کے بچوں پر یہ پہلی رات آئی ہے کہیں بستر پہ منھ ڈھانپے ہوۓ زینب سسکتی ہے کہیں کلثوم چپکے چپکے روتی ہے تڑپتی ہے کہ ننھیں بچیوں کے اشکوں سے بھیگی چٹائی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ بنا مادر۔۔۔۔۔ جدھر بھی دیکھتے ہیں جاں نظر آتی ہے بچوں کو درو دیوار میں بس ماں نظر آتی ہے بچوں کو یہ ننھے بچوں کو تقدیر کس منزل پہ لائی ہے۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔ کہیں کس سے علی جو زخم دل پر کھاۓ بیٹھے ہیں کلیجے سے حسن حسین کو لپٹاۓ بیٹھے ہیں ہاۓ مشکل کشا پہ وقت یہ مشکل کشائی ہے۔۔۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔۔ کبھی کلثوم کو دیکھا کبھی زینب کو بہلایا کبھی سوتے ہوۓ حسنین کے بالوں کو سہلایا کبھی پانی پلا کر شاہ کو ڈھارس بندھائی ہے۔۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔۔ کہا بچوں نے رو رو کر خدارا اب تو آ جاؤ تھپک کر لوریاں دے کر ہمیں اماں سلا جاؤ بتاؤ آج تک تنہا ہمیں کیا نیند آئی ہے۔۔۔۔۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔ کبھی لپٹے مصلے سے کبھی قرآن کو چوما کبھی نعلین دیکھی ,بستر ویران کو چوما کبھی تسبیح ماں کی آنکھو سے اپنے لگائ ہے اندھیرے سر پٹکتے ہیں اجالا کیو نہیں ہوتا یہ کیسی رات آئ ہے سویرا کیو نہیں ہوتا قسم اس رات نے بھی آج نہ ڈھلنے کی کھائ ہے جو آیئ ماں کی خوشبو فرق پر اک سایباں لے کر وہ بچے اور بھی کچھ روۓ زیادہ ہچکیاں لے کر علی نے چادر زھرا جو بچوں کو اڑھائ ہے۔۔۔ بنا۔۔۔۔۔۔۔۔ علی حسرت سے تکتےہیں کبھی بیتاب ہوتے ہیں میرے معصوم بچے کس طرح بن ماں کے سوتے ہیں دوہائ خالق اکبر دوہائ ہے دوہائ ہے بنا ۔۔۔۔۔ مسلسل رات بھر عامر سبھی کے اشک بہتے تھے لگا کر سینے سے عینی علی بچوں کو کہتے تھے تمہاری ماں سے اور ہم سے قیامت تک جدائ ہے۔۔۔۔۔ بنا مادر کے بچوں پر یہ پہلی رات آئ ہے ہاے غربت علی ہاے غربت علی
0 Comments